Friday, May 06, 2005

زندگی کے حادثوں میں

زندگی کے حادثوں میں وہ حادثہ اچھا لگا
سب بت یہاں اچھے مگر پتھر کا بت اچھا لگا
تلخ یاد یں ہی سہی انکی ہمارے پاس ہیں
ہم کو قدرت کا یہ تحفہ حافظہ اچھا لگا
رنج و غم اور الجھنیں سب کچھ ہمارے پاس ہیں
پھر بھی کسی کی یاد میں جلنا بہت اچھا لگا
زندگی کی بھیڑ میں روشنی گو کم سہی
ہم کو اس ہی بھیڑ میں سامنا اچھا لگا
شاعری اس دور میں زیست کا حاصل بنی
سب کو بھی اچھی لگی مجھ کو بھی اچھا لگا
وقت گزاری کے لیے کچھ ڈھنگ ہونے چاہیئں
اس مشینی دور میں فی الوقت یہی اچھا لگا
ہم کو کسی کی یاد سے کیا واسطہ اعجاز
پر واسطوں کے درمیاں یہ واسطہ اچھا لگا